(یہ صفحہ خواتین کے روز مرہ خاندانی اور ذاتی مسائل کے لیے وقف ہے۔ خواتین اپنے روز مرہ کے مشاہدات اور تجربات ضرور تحریر کریں۔ نیز صاف صاف اور صفحے کے ایک طرف مکمل لکھیں چاہے بے ربط ہی کیوں نہ لکھیں۔ ام اوراق)
پاگل ہو جاﺅں گی
شازیہ بانو پشاور سے لکھتی ہیں: ” ہر وقت روتی رہتی ہوں‘ بہت دکھی ہوں‘ ماں باپ ہر وقت ڈانٹتے رہتے ہیں۔ میٹرک کی طالبہ ہوں۔ میں نے سائنس نہیں پڑھی۔ میں نفسیات کی ڈاکٹر کیسے بن سکتی ہوں؟ کیا نفسیات میں تعلیم کے دوران تجربات ہوتے ہیں۔ میں دکھی انسانوں کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ میری باتوں کو مذاق میں نہ ٹالئے گا۔ آپ کے مشورے کا انتظار ہے۔ دانتوں کے ڈاکٹر کیا سچ مچ کے ڈاکٹر ہوتے ہیں جو فٹ پاتھ پر بیٹھے ہوتے ہیں۔ میری سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا۔ پلیز خدا کیلئے مشورہ دیجئے ورنہ میں پاگل ہو جاﺅں گی۔ ( شازیہ۔ پشاور)
٭ شازیہ بی بی ! آپ کا مفصل خط میرے سامنے ہے۔ آپ کی لا علمی اور بے چارگی پر افسوس تو مجھے بھی ہو رہا ہے۔ ہمارے ملک میں تعلیم کے بارے میں نوجوان بچے اور بچیوں کو گائیڈ کرنے والا کوئی نہیں۔ والدین جاہل ہوں تو مسئلہ اور گمبھیر بن جاتا ہے۔ اچھا اب آپ ڈانٹ سے بچنے کا مشورہ تو یہ لیجئے‘ معلوم ہوتا ہے آپ گھر کا کام توجہ سے نہیں کرتی ہیں۔ آج سے آپ باقاعدگی سے صبح اٹھ کر نماز‘ قرآن پڑھنے کے بعد باورچی خانے میں جا کر کام شروع کیجئے۔ اطمینان سے کام کر کے تیار ہو کر اسکول جائیے۔ اسکول سے آ کر کھانا کھا کر نماز پڑھ کر تھوڑی دیر آرام کیجئے‘ پھر اپنے سکول کا کام مکمل کر کے والدہ سے پوچھئے کہ آپ نے کیا کام انجام دینے ہیں۔ مغرب تک گھر کے کاموں میں والدہ کی مدد کیجئے ‘ نماز پڑھ کر کھانا کھا کر اپنا سبق ایک بار دہرائیے۔ کبھی آپ نے سوچا آپ کو ڈانٹ کیوں پڑتی ہے؟ آپ افرا تفری میں الٹے سیدھے کام کر جاتی ہیں۔ کام یکسوئی سے انجام دیجئے۔ والدہ آپ کو ڈانٹیں گی نہیں۔ ماں باپ بچوں سے پیار کرتے ہیں اور غلط باتوں پر ڈانٹ ڈپٹ کرتے ہیں۔ یہ ان کا فرض ہے کہ آپ کو سمجھائیں۔ اس میں رونے دھونے کی بات نہیں۔ آپ کو رونے کیلئے فالتو وقت مل جاتا ہے۔ کیوں رو رو کر اپنی انکھیں خراب کرتی ہیں۔ شکر ہے آپ نے آنکھوں کے ڈاکٹر کا نہیں پوچھا۔ فٹ پاتھ پر جو دانت نکالنے والے بیٹھے ہوتے ہیں۔ وہ ڈاکٹر نہیں ہوتے اور آپ ان کے پاس نہ جائیے گا۔ کوئی تکلیف ہو تو کسی اچھے ڈاکٹر سے مشورہ کیجئے۔ آپ کی عمر ایسی ہے کہ آپ کو تعلیم میں دلچسپی لینی چاہئے۔ میٹرک کے امتحان میں آپ کوشش کیجئے کہ اچھے نمبر آئیں۔ جبھی آپ آگے کچھ کام کر سکتی ہیں۔ نرسنگ کا پیشہ بہت اچھا ہے۔ آپ نرس بن کر خدمت کر سکتی ہیں۔ ضروری نہیں کہ آپ ڈاکٹر بنیں۔ اپنی دوست سے کہئے میٹرک کے بعد وکالت نہیں ہوتی۔ آپ بی اے تک تعلیم حاصل کریں پھر وکالت کے امتحان کی تیاری کیجئے اس کیلئے باقاعدہ تعلیم کی ضرورت ہے۔
سچی محبت میں شادی کرنی چاہئے
٭ ش بی بی! حیدر آباد سے لکھتی ہیں مجھے ایک لڑکے سے بہت محبت ہے اور وہ بھی مجھ سے پیار کرتا ہے مگر میرے والدین سخت ہیں وہ غیروں میں کبھی شادی نہیں کریں گے۔ وہ لڑکا رشتہ بھیجنا چاہتا ہے ۔ مخلص ہے۔ مجھے پتہ ہے میرے ماں باپ یہ رشتہ منظور نہیں کریں گے۔ مجھے مشورہ دیجئے۔ محبت میں شادی کرنا جرم تو نہیں ہے۔ ( ش۔ حیدر آباد)
٭ ش بی بی !آپ صحیح فرماتی ہیں محبت میں شادی کرنا جرم نہیں ہے۔ آپ کی عمر ابھی اتنی نہیں ہے کہ آپ اس سے شادی کر سکیں۔ یہ عمر بڑی خطرناک ہوتی ہے۔ عقل و شعور نہیں ہوتا۔ آپ جذبات میں آکر خط لکھ دیتی ہیںاور کچھ بچیاں تو حد پھلانگ جاتی ہیں۔ آپ اس لڑکے کو رشتہ بھیجنے کیلئے کہیں۔ جس گھر میں بیری ہوتی ہے وہاں پتھر آتے ہیں۔ آپ کے والدین ہو سکتا ہے رشتہ منظور کر لیں اور آپ کی تمنا پوری ہوجائے۔ رشتے آسمانوں پر طے ہوتے ہیں۔ یہ بات آپ نے بڑی بوڑھیوں سے سنی ہو گی۔ آپ اطمینان سکون سے رہئے۔ پندرہ سولہ سال کی عمر میں ایسی بڑی بڑی باتیں بچیوںکے منہ سے زیب نہیں دیتیں۔ والدین بڑے لاڈ پیار سے بچیوں کو پالتے ہیں۔ وہ آپ کو جان بوجھ کر کنویں میں نہیں دھکیل دیں گے۔ سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں گے۔ آپ اپنی تعلیم پر توجہ دیجئے‘ نماز پڑھیئے۔ نماز پڑھنے سے دل کو بہت سکون ملتا ہے ۔ آپ پابندی سے نماز پڑھیں گی تو سارے وسوسے دور ہو جائیں گے۔
پرانی چوٹ کا درد
٭چار سال پہلے میں سیڑھیوں سے گر گئی تھی۔ میرے پاﺅں پر چوٹ لگی تھی۔ اس وقت ٹھیک ہو گئی مگر ہر سردی کے موسم میں چوٹ کی جگہ درد شروع ہو جاتا ہے۔ اس دفعہ گرمی میں بھی درد ہو رہا ہے۔ میں ایسی جگہ رہتی ہوں جہاں دوائیاں آسانی سے دستیاب نہیں ہوسکتیں۔ مجھے کوئی گھریلو ٹوٹکہ بتائیے جس سے چوٹ کا درد ٹھیک ہو جائے۔ آپ کو بہت دعائیں دوں گی۔ (ریحانہ )
٭ریحانہ بی بی ! چوٹ کا درد واقعی بہت تنگ کرتا ہے ۔ تازہ چوٹ میں اتنی تکلیف نہیں ہوتی جتنی پرانی میں۔ اب آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ اور کوئی دوا لگا بھی نہیں سکتیں۔ ایک ٹوٹکہ ہے۔ آپ جہاں رہتی ہیں وہاں پرانا کھوپرا ‘ ناریل ضرور مل جائے گا۔ پرانے سے مطلب رنگ تبدیل ہو گیا ہو۔ بعض دفعہ گھر میں بھی کھوپڑا پڑے پڑے خراب ہو جاتا ہے۔ آپ کھوپرے کو لیکر ہاون دستہ میں باریک کوٹ لیں۔ جتنا کھوپرا ہو اس کا چوتھائی حصہ ہلدی ملا لیں، ململ کے پرانے کپڑے میں دونوں چیزوں کی پوٹلی بنا لیں ۔ توے پر پوٹلی ہلکی گرم کر کے سکائی کریں۔ پھر پانچ منٹ بعد اسی کو گرم کر کے چوٹ کی جگہ باندھ لیں۔ چھ سات دن یہ عمل دوہرائیے۔ تازی چوٹ پر اگر یہ عمل کیا جائے تو چوٹ کا درد اور ورم دور ہو جاتا ہے۔ یہ ٹوٹکہ آزما کر دیکھئے۔ سردی میں چوٹ کی جگہ رات کو زیتون کا تیل ہلکا سا گرم کر کے مالش روزانہ کرنے سے درد نہیں ہوگا۔
مسور کی دال نقصان کرتی ہے
٭ ہمارے ہاں مسور کی دال وافر مقدار میں گاﺅں سے آتی ہے۔ ظاہر ہے گھر میں بہت پکتی ہے۔ مجھے دال نقصان دے جاتی ہے۔ سارے جسم میں گرمی کا احساس ہوتاہے۔ پیاس بہت لگتی ہے اور میری جلد خراب ہونے لگتی ہے۔ مسور کی دال سب کیلئے پکتی ہے بتائیے میں کیا کروں۔ گھر میں دو ہانڈیاں بنانے کا رواج نہیں ہے۔ ( سلیمہ واجد۔ شیخو پورہ)
٭ سلیمہ بی بی ! مسور کی دال یوں تو نقصان نہیں دیتی مگر مستقل طور پر کھانے سے جسم پر اثر انداز ہوتی ہے۔ سینے کے امراض اور کھانسی میں فائدہ مند ہے۔ نزلہ زکام میں اچھی غذا ہے۔ آپ مسور کی دال پکاتے وقت ایک چقندر کاٹ کر ڈال دیا کیجئے۔ وہ بہت مفید ہوگا۔ نقصان نہیں دے گا۔ آج کل ”لوکی“ عام مل جاتا ہے۔ آپ چپ چاپ ایک کام کیجئے۔ ایک لوکی منگا کر رکھئے۔ تھوڑا سا لوکی پیاز کی طرح باریک کاٹ کر مسور کی دا ل میں ڈال دیا کیجئے۔ دال نقصان نہیں دے گی۔ لوکی ڈالنے سے دال کی تاثیر کم ہو جائے گی۔ دال کے ساتھ آپ تازہ کھیرا‘ ٹماٹر‘ پیاز‘ پودینہ‘ ہرا دھنیا بھی استعمال کر سکتی ہیں۔ مسور کی دال میں تھوڑی سی مونگ کی دال ملا کر پکائیں تو وہ نقصان نہیں دیتی۔ دوسری بات یہ کہ مسور کی دال پکاتے وقت ہانڈی پر پورا ڈھکن نہ دیجئے بلکہ آدھا رکھئے تاکہ دال کے بخارات نکل جائیں۔ کچھ خواتین دال میں تھوڑا سا دودھ شامل کردیتی ہیں۔ بہر حال دال کے ساتھ اگرتازہ سلاد اور دہی کھائی جائے تو وہ نقصان نہیں دیتی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں